اروناچل پردیش میں نارتھ ایسٹرن الیکٹرک پاور کارپوریشن( این ای ای پی سی
او) میں اپنا نام گھسیٹے جانے پر مرکزی وزیر مملکت كرن رجیجو نے مخالفین
پر جوابی حملہ کیا ہے۔ رجیجو نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے
غنڈہ گردی کرکے خبر پلانٹ کی ہے۔ میں نے لیٹر لکھا ہے پر اس میں ایسا کچھ
نہیں ہے۔ یہ نان ایشو ہے۔ کس نے یہ خبر پلانٹ کی ہے؟ جو لوگ بھی ہیں وہ
ہمارے ادھر (اروناچل) آئیں گے تو جوتے کھائیں گے۔ لوگوں کی مدد کرنا کیا
کرپشن ہے؟ وہیں، کانگریس نے اروناچل پردیش میں نارتھ ایسٹرن الیکٹرک پاور کارپوریشن
میں مبینہ 450 کروڑ روپے کے گھوٹالے میں مرکزی وزیر کرن رجیجو کا رول مشتبہ
ہونے کا الزام لگایا اور آزادانہ تفتیش مکمل ہونے تک انہیں ہٹانے کا
مطالبہ کیا۔ آج کانگریس لیڈر رنديپ سرجےوالا نے پریس کانفرنس کر کہا کہ
وزیر اعظم کا شفافیت کا دعوی اب سوالوں کے
گھیرے میں، لوگ یہ دیکھ رہے ہیں
کہ وہ اروناچل گھوٹالے میں کیا قدم اٹھاتے ہیں۔
رنديپ سرجےوالا نے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکینڈل کے لئے مودی
حکومت ذمہ دار ہے۔ پہلے نعرہ تھا، نہ کھاؤں گا نہ کھانے دوں گا، اب نعرہ
ہے، کھاؤ پیو عیش کرو۔ وہیں رجیجو نے کانگریس کی پریس کانفرنس کے بعد کانگریس سے جھوٹے الزام
لگانے کے لئے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ میں پیمنٹ
کانگریس کے وقت ہوئی تھی، تو میں ذمہ دار کس طرح؟
ایک انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق، نيپكو کے چیف ویجلنس آفیسر نے
129 صفحات کی رپورٹ میں كرن رجیجو، ان کے بھائی گوبوئی رجیجو، پاور پروجیکٹ
سے جڑے کئی افسران، چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کا نام شامل کیا ہے۔ اس
میں الزام لگایا گیا ہے کہ اروناچل میں 600 میگاواٹ کے كامینگ ہائیڈرو
الیکٹرک پروجیکٹ کے تحت دو ڈیم بنانے میں کرپشن ہوا ہے۔